روس میں ایک 13 سالہ بچے کو ساحل سمندر پر بوتل میں بند ایک ایسا خط ملا جسے ایک جرمن باشندے نے آج سے 24 سال پہلے لکھا تھا۔
روسی بچہ سمندر کنارے پیدل چل رہا تھا کہ اسے ایک شراب کی بوتل میں بند خط ملا۔ بچے کے والد نے خط کا ترجمہ کیا تو اس پر 7 ستمبر 1987 کی تاریخ لکھی تھی۔ خط پر فرینک اویزبک نامی جرمن باشندے کے دستخط تھے جس کی عمر صرف 5 سال تھی۔
روسی میڈیا کو جب خط کا پتہ چلا تو انہوں نے اس جرمن باشندے کو ڈھونڈ نکالا، جس کی عمر اب 29 سال ہے۔ وہ شادی شدہ ہے اور ایک بینک میں کام کرتا ہے۔ جرمن باشندے کا کہنا تھا کہ اسے یقین نہیں آ رہا کہ اتنے سال پانی میں رہنے کے باوجود یہ خط ابھی بھی پڑھنے کے قابل ہے۔ اسے خط کے بارے میں صرف اتنا یاد تھا کہ اسے اس کے والد نے لکھا اور پھر اس نے اس پر اپنے ہاتھوں سے آڑے ترچھے الفاظ میں دستخط کر دیے۔
جرمن باشندے کے والدین اب بھی اسی پتے پر رہتے ہیں جو اس 24 سال پرانے خط پر لکھا ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو ایک تصویر دکھائی جس میں وہ اپنے بیٹے فرینک کو گود میں اٹھائے ہوئے ہیں اور فرینک کے ہاتھ میں وہی پوتل ہے جس میں خط ڈال کر انہوں نے آج سے 24 سال پہلے ڈینمارک کی طرف سفر کرتے ہوئے سمندر میں پھینک دیا تھا۔